(تحریر، محمد طارق )
شاباش ناروے کے مسلمانوں، مساجد کی عمارتیں آپ نے بنا دی ۔ اپنے اپنے مسلک، اپنے اپنے فرقے کی تنظیمیں آپ نے بنادی۔ اپنے اپنے پیر ، اپنے اپنے پسندیدہ امام کی خاطر آپ نے ہر گلی، ہر شہر میں نئی مسجد بنا دی۔ ہر نماز کے بعد، ہر بڑے مذہبی اجتماعات کے بعد گڑ گڑا کر امہ کو اکٹھے رکھنے کی دعائیں بھی مانگ لی ۔ ہر سال ، حج و عمرہ پر جہاز بھر کر اسلام کے شیدائیوں کو مکہ ، مدینہ بھی لے گئے۔
رنگ برنگ جھنڈوں کے جھرمٹ میں، اللہ اکبر ، یا رسول اللہ کی صداوں میں، ہر سال نبی پاک کا دن بھی بڑے زور شور سے منایا، نبی پاک کی سیرت پر کانفرنسوں کا انعقاد بھی کیا، امام حسین کی شہادت کے دن بھی منائے ، ہر شہر میں تبلیغی ٹولیوں میں بھٹکے ہوئے لوگوں کو سیدھے راستے کا پیغام بھی دیا۔
ناروے کے ہر کونے میں ذکر آذکار کی محفلیں بھی سجھائی ہر نئے برانڈز میں اسلام کو متعارف کروایا ، کبھی سندھی ٹوپی برانڈ اسلام،کبھی سفید پگڑی برانڈ اسلام،کبھی عربے چوغوے برانڈ اسلام، کبھی ہری پگڑی برانڈ اسلام ۔
ا تنی کاوشیں ، اتنی جدوجہد کے بعد مسلمان ایک اجتماعی پلیٹ فارم کو قائم کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں، تو سمجھ لیں کہ اصل اسلام کے پیغام کو سمجھنے کو جو راستہ آپ نے اختیار کیا ہوا ہے ، وہ مکمل فیل ماڈل، اس راستے کی سمت ہی غلط ، جب صحیح چیز کو غلط طریقے سے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ اپنی منزل تک کبھی نہیں پہنچ پائے گے ۔
یہ خبر بھی پڑھیے:نارویجن حکومت نے اسلامی کونسل ناروے کی امداد جزوی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیاہے، وزیرثقافت لیندا ھیلے لاند
اسلامک کونسل ناروے کے ختم ہونے کی وجوہات پر نظر ڈالے تو جواب سیدھا ، صاف نظر آتا ہے ، جواب ہے مساجد تنظیمیوں کمیٹیوں کی غلط ترجیحات، مساجد کمیٹیوں کی عام ممبران سے رابطے کا فقدان، مساجد کمیٹیوں کے ممبران کی کم علمی ، کمیٹی ممبران کا تنظیمی امور پر غیر تربیت یافتہ ہونا ، نوجوان نسل مساجد کی کمیٹیوں میں بہت کم نمائندگی۔
جب مساجد تنظیمیوں کے سرگرم ارکان کی بورڈ گورننگ سسٹم کی تربیت نہیں ہوگی ،جب اپنی کم علمی کی وجہ سے مسجد کا نمائندہ ایک اجتماعی پلیٹ فارم پر اپنی تنظیم کی نمائندگی کرے گا تو اس پلیٹ فارم کے فورم پر ایجنڈے پر کم ہی بات کرے گا ، بلکہ بلنڈرز کرے گا ، جس کا پھر نتیجہ ایسے ہی نکلتا ہے کہ اسلامک کونسل ناروے میں بات پیڈ جنرل سیکریٹری کو عہدے سے دستبردار کرانے سے شروع ہوئی ، کام اسلامک کونسل ناروے کو ختم ہونے پر ختم ہوا۔
یہ خبر بھی پڑھیے:لوگ کیا کہیں گے؟ تحریر: محمد طارق
اسلامک کونسل ناروے کی جنرل اسمبلی کونسل کی سب سے بڑی اتھارٹی اور ہائر فیصلہ کن باڈی ہے ، جب اس کونسل میں نارویجین قوانین، نارویجین معاشرتی قدروں ، انتظامی قوانین کو نہ سمجھ، یا تھوڑی سمجھ رکھنے والے ارکان اپنی اپنی تنظیمی کی طرف سے نمائندگی کریں گے تو پھر یاد رکھیں کہ مسلمانوں کے اجتماعی معاملات تباہی ہی کی طرف جائیں گے ، اور ایسا ہی ہوا کہ ایک اجتماعی پلیٹ فارم 25 سال کے بعد اپنوں کی ہی ہٹ دھرمی ، اپنی ہی جہالت سے اختتام پذیر ہونے لگا۔